Orhan

Add To collaction

کس پر نہ کھلا راز

کس شہر نہ شہرہ ہوا نادانئ دل کا
کس پر نہ کھلا راز پریشانئ دل کا

آؤ کریں محفل پہ زر زخم نمایاں
چرچا ہے بہت بے سر و سامانی دل کا

دیکھ آئیں چلو کوئے نگاراں کا خرابہ
شاید کوئی محرم ملے ویرانئ دل کا

پوچھو تو ادھر تیر فگن کون ہے یارو
سونپا تھا جسے کام نگہبانئ دل کا

دیکھو تو کدھر آج رخ باد صبا ہے
کس رہ سے پیام آیا ہے زندانئ دل کا

اترے تھے کبھی فیضؔ وہ آئینۂ دل میں
عالم ہے وہی آج بھی حیرانئ دل کا

   2
0 Comments